ظالم کو بھی پھر نشۂ بیداد گری ہے
ظالم کو بھی پھر نشۂ بیداد گری ہے
پھر ہم ہیں وہی پھر وہی آشفتہ سری ہے
وہ آئے ہے جب یاد تو لگتا ہے کچھ ایسا
جیسے کوئی چٹان سی سینے پہ دھری ہے
زاہد نے اسے دیکھا جو ٹک دیکھ کے بولا
آدم کی ہی بیٹی ہے کہ یہ حور پری ہے
محفل میں مجھے آپ کہا اس گل تر نے
اب آپ ہے کس زمرے کا یہ درد سری ہے
کیا حال ہوا خواہش یک دید میں میرا
آنکھوں میں کوئی اشک بھی باقی نہ تری ہے
یہ سطر لکھی آخری اور بند کیں آنکھیں
کیا خوب تری چارہ گری چارہ گری ہے
اس طرح سے ملتا ہے اگر عہدہ و منصب
کیا وقعت املاک ہے کیا تاجوری ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.