ظالم پہ عذاب ہو گیا ہوں
ظالم پہ عذاب ہو گیا ہوں
میں روز حساب ہو گیا ہوں
ہر لفظ مرا ہے ایک گھاؤ
زخموں کی کتاب ہو گیا ہوں
میں خود میں سمٹ کے تھا سمندر
پھیلا تو حباب ہو گیا ہوں
خود اپنی تلاش کر رہا تھا
دیکھا تو سراب ہو گیا ہوں
یوں اٹھ گیا اعتبار ہستی
میں خود کوئی خواب ہو گیا ہوں
مٹی ہوئی یوں خراب میری
صحرا کا جواب ہو گیا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.