زانوں پہ ترے غیر کا سر دیکھ رہے ہیں
زانوں پہ ترے غیر کا سر دیکھ رہے ہیں
فتنہ ترا او فتنہ نظر دیکھ رہے ہیں
جس سمت اٹھی آنکھ ادھر دیکھ رہے ہیں
موجود تو ہی تو ہے جدھر دیکھ رہے ہیں
ہر سمت ترے روئے منور کی تجلی
او پردہ نشیں پردہ نہ کر دیکھ رہے ہیں
جب صبح ہوئی ہم ہیں کہاں اور کہاں تم
اک یہ بھی قیامت کا اثر دیکھ رہے ہیں
آ بیٹھے گا اڑ کر مرے سینے پہ کسی دن
نکلے ہیں ترے تیر کو پر دیکھ رہے ہیں
جھنجھلا کے کہا مجھ سے کہ اٹھتے بھی خدارا
شب جا چکی ہوتی ہے سحر دیکھ رہے ہیں
دنیا میں کوئی بھی نہیں اک حال پہ رہتا
لاکھوں کے اجڑتے ہوئے گھر دیکھ رہے ہیں
کیوں وقت مصیبت میں تو گھبرا گیا سنجرؔ
اب دیکھ وہ رحمت کی نظر دیکھ رہے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.