ذات کے گرد فصیلیں ہیں ریاضت معلوم
ذات کے گرد فصیلیں ہیں ریاضت معلوم
صرف جنت کے لیے ہے تو عبادت معلوم
یہ بھی اک شان رحیمی ہے تری عز و جل
نہ تو منزل کی خبر ہے نہ مسافت معلوم
وہ بھی اک شخص ہے سادہ سا مگر پیچیدہ
نہ کھلی اس کی محبت نہ عداوت معلوم
زخم دل ہو گئے خنداں وہ ملاقات ہوئی
ہے مجھے آپ کا انداز عیادت معلوم
وہی قاتل وہی منصف وہی عینی شاہد
عدل اور آپ کی میزان عدالت معلوم
جانچ کا حکم حقائق کی ہے پردہ پوشی
ان کو پہلے سے ہیں اسباب بغاوت معلوم
ایسے ویسے ہوئے اس شہر میں کیسے کیسے
اہل دستار کی ہے ہم کو نجابت معلوم
خون ناحق سے ہیں بنیادیں بھری محلوں کی
قتل ہوتے تھے جو ہوتی تھی سیادت معلوم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.