ذات کے کمرے میں بیٹھا ہوں میں کھڑکی کھول کر
ذات کے کمرے میں بیٹھا ہوں میں کھڑکی کھول کر
خود کو میں بہلا رہا ہوں اپنے منہ سے بول کر
صرف ہونٹوں کا تبسم زیست کا گلزار ہے
اب نہ دنیا کو دکھا اشکوں کے موتی رول کر
لفظ کی نازک صدا پر زندگی کا بوجھ ہے
بات بھی دنیا خریدے اس جہاں میں تول کر
اک جگہ ٹھہرے ہوئے ہیں سب پرانے واسطے
اپنی سوچوں کے مطابق زیست کا ماحول کر
راستہ تاریک جینے کی ضیا باریک ہے
رہ نہ جائیں چلتے چلتے تیرے پاؤں ڈول کر
- کتاب : Dariche (Pg. 20)
- Author : Bashir Saifi
- مطبع : Shakhsar Publishers (1975)
- اشاعت : 1975
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.