ذات کی تیرگی کا نوحہ ہیں
ذات کی تیرگی کا نوحہ ہیں
شعر کیا ہیں دروں کا گریہ ہیں
میں سمندر کبھی نہیں تھی مگر
میرے پیروں میں سارے دریا ہیں
اب ترے بعد یہ مری آنکھیں
رنج کا مستقل ٹھکانہ ہیں
اے مرے خواب چھیننے والے
یہ مرا آخری اثاثہ ہیں
جو ترے سامنے بھی خالی رہا
ہم تری دید کا وہ کاسہ ہیں
کھیل یا توڑ اب تری مرضی
ہم ترے ہاتھ میں کھلونا ہیں
عید کے دن یہ سوگوار آنکھیں
بدشگونی کا استعارہ ہیں
ہم اداسی کے اس دبستاں کا
آخری مستند حوالہ ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.