ذاتی معاملات سے باہر کا کچھ کہو
ذاتی معاملات سے باہر کا کچھ کہو
تم کاتب حیات سے باہر کا کچھ کہو
بیزار ہو گئی ہوں پرانے خطاب سے
اس بار کائنات سے باہر کا کچھ کہو
تفتیش ہو رہی ہے مرے فن پہ ان دنوں
تم لوگ میری ذات سے باہر کا کچھ کہو
رہنے دو اپنی پہلی محبت کا تذکرہ
یعنی کہ پل صراط سے باہر کا کچھ کہو
خوش فہمیوں کی جال سے نکلو ذرا سی دیر
اب حسن شاعرات سے باہر کا کچھ کہو
دور جدیدیت میں پرانا یہ فلسفہ
ایسا ہے تو لغات سے باہر کا کچھ کہو
تم بولنے کے فن میں تو ماہر ہو شازیہؔ
لیکن ذرا صفات سے باہر کا کچھ کہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.