زاویہ کوئی مقرر نہیں ہونے پاتا
زاویہ کوئی مقرر نہیں ہونے پاتا
دائمی ایک بھی منظر نہیں ہونے پاتا
عمر مصروف کوئی لمحۂ فرصت ہو عطا
میں کبھی خود کو میسر نہیں ہونے پاتا
آئے دن آتش و آہن سے گزرتا ہے مگر
دل وہ کافر ہے کہ پتھر نہیں ہونے پاتا
کیا اسے جبر مشیت کی عنایت سمجھوں
جو عمل میرا مقدر نہیں ہونے پاتا
چشم پر آب سمو لیتی ہے آلام کی گرد
آئنہ دل کا مکدر نہیں ہونے پاتا
چادر عجز گھٹا دیتی ہے قامت میرا
میں کبھی اپنے برابر نہیں ہونے پاتا
فن کے کچھ اور بھی ہوتے ہیں تقاضے محسنؔ
ہر سخن گو تو سخن ور نہیں ہونے پاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.