زبان خلق کو چپ آستیں کو تر پا کر
زبان خلق کو چپ آستیں کو تر پا کر
میں آب دیدہ ہوا خوں کو در بدر پا کر
یہ کس کے قرب کی خوشبو بسی ہے سانسوں میں
یہ مجھ سے کون ملا مجھ کو بے خبر پا کر
سفر کی شرط کبھی اس قدر کڑی کب تھی
تھکن کچھ اور بڑھی سایۂ شجر پا کر
وہ سبز تن تھا شفق پیرہن کھلا اس پر
بنا گلاب سا وہ لمس یک نظر پا کر
وہ ناشناس طبیعت ہے جانتا تھا میں
وہ حیرتوں میں رہا تیغ کو سپر پا کر
ابھی ابھی میں جسے دفن کر کے لوٹا ہوں
بہت عجیب لگا اس کو اپنے گھر پا کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.