Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زباں جب دل جلاتی ہے میں اس سے خار کھاتا ہوں

یوسف بن محمد

زباں جب دل جلاتی ہے میں اس سے خار کھاتا ہوں

یوسف بن محمد

MORE BYیوسف بن محمد

    زباں جب دل جلاتی ہے میں اس سے خار کھاتا ہوں

    وہ اکثر جیت جاتی ہے میں اکثر ہار جاتا ہوں

    اگر چاہوں گل و بلبل کے جذبے کھینچ کر رکھ دوں

    مگر اپنی کمائی کا گدا سچ ہی دکھاتا ہوں

    زباں کی مار کھائی ہے جو میں نے یارو مادر کی

    شکستہ ہو کہ ان ٹکڑوں کو اب تم پر لٹاتا ہوں

    ادیبوں نے مجھے جھاڑا تو پھینکا گو ہوں وہ کیڑا

    کہ ان کی کل کتابوں کو میں یوں ہی چاٹ کھاتا ہوں

    سلاخیں اور زنجیریں ہیں کیا بے جا مظالم کیا

    زباں کی دو سلاخوں میں میں خود کو قید پاتا ہوں

    کوئی دیمک لگی لکڑی سی کچھ یادیں سنبھالی تھیں

    وہ میرا تن گلاتی تھیں سو خود ان کو گلاتا ہوں

    اگر میری تشفی کو دو باتیں یار کی کر دو

    زباں کی ہی عنایت ہے کہ خود کو بھول جاتا ہوں

    مرے سوکھے سمندر نے جو کچھ نقشے سے کھینچے تھے

    جنہیں لہریں مٹاتی تھیں کبھی اب میں مٹاتا ہوں

    مری حساس طبیعت کو تو کیا سمجھیں گے میں خود کو

    کبھی اشکوں سے منہ دھو کر کبھی ہنس کے چھپاتا ہوں

    جو کوڑا دان کو شایاں ہے وہ میری ادیبی ہے

    یہ پنی چڑچڑاتی ہے میں جب شمع بڑھاتا ہوں

    کبھی سمجھا تھا شاعر ہوں گدا لکھتا تھا میں خود کو

    جو مجنوں بن پھرا بن میں وہ بن سے لوٹ آتا ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے