زباں جنوں کو ملے گی تو لب کشا ہوں گے
زباں جنوں کو ملے گی تو لب کشا ہوں گے
بہار آئی تو ہم بھی غزل سرا ہوں گے
نہ درد میں کوئی لذت نہ ظلم کا احساس
اب اس سے بڑھ کے ستم اور دل پہ کیا ہوں گے
بدلتی رت کے بھی تیور وہی ہیں ہم سفرو
وہی جہاں وہی بندے وہی خدا ہوں گے
یہ اور بات مداوا نہ ہو سکے غم کا
مگر جفاؤں کے چرچے تو برملا ہوں گے
رواں دواں ہیں ازل سے وفا کے شیدائی
غبار بن کے اڑیں گے تو رونما ہوں گے
کرن کرن سہی اترے گی بام و در پہ سحر
بجھے دیوں سے نہ ہم طالب ضیا ہوں گے
کلیمؔ جن کو تراشا تھا اپنے ہاتھوں سے
کسے خبر تھی وہ بت ہی مرے خدا ہوں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.