زباں کا قرض اترنے نہیں دیا میں نے
زباں کا قرض اترنے نہیں دیا میں نے
ہر ایک زخم کو ناسور کر لیا میں نے
یہ سوچ کر کہ کوئی آسمان منزل ہے
جنوں میں اپنا نشیمن جلا دیا میں نے
وہ جس کی شکل بھی آنکھوں کو ناگوار ہوئی
اسی کے طنز کو دل میں بسا لیا میں نے
حسد کی ایک طوائف سہائی آنکھوں کو
وفا سے اس لیے دامن چھڑا لیا میں نے
بدن کے پیڑ تھے آنکھوں کی کشتیاں تھیں جہاں
وہاں پہ ایک بھی لمحہ نہیں جیا میں نے
کہیں دلوں میں اندھیرے تھے راستوں میں کہیں
سفر تمام سیاہی میں طے کیا میں نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.