زباں کر کے مقفل تم صدائیں چاہتے ہو
زباں کر کے مقفل تم صدائیں چاہتے ہو
سزا دیتے ہو پہلے پھر دعائیں چاہتے ہو
گھٹن ہے درد ہے دل میں چھپی تنہائی ہے
سسکتی ہے محبت تم ادائیں چاہتے ہو
کیا برباد قدرت کو کچل ڈالا مگر اب
مہکتی سی فضائیں اور گھٹائیں چاہتے ہو
سمٹ کر ذات میں اپنی قفس میں قید ہو کر
تمہیں پرواز کی ضد ہے ہوائیں چاہتے ہو
سنو خود غرضیوں کی کوئی تو ہو انتہا نا
جفا کر کے ہمیں سے تم وفائیں چاہتے ہو
زمیں اور آسماں آئے نہ تم کو راس میتاؔ
نہیں حیرت کہ اب تم بھی خلائیں چاہتے ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.