زباں خموش و نظر بے قرار ہے اب تک
زباں خموش و نظر بے قرار ہے اب تک
چلا بھی آ کہ ترا انتظار ہے اب تک
یہ سب نمود و نمائش ہے خاص تیرے لیے
ترے لیے ہی چمن میں بہار ہے اب تک
نفس نفس میں ہے بے تاب آرزو تیری
نظر نظر کو ترا انتظار ہے اب تک
تری جفاؤں سے ہر قلب ہو چکا نالاں
زہے وہ دل کہ جو تجھ پر نثار ہے اب تک
نہیں کسی کو کسی پر جو اختیار نہ ہو
تجھے تو دل پہ مرے اختیار ہے اب تک
اثر خزاں کا ہر اک شے سے ہو چکا ظاہر
بہار حسن پہ حسن بہار ہے اب تک
زبان غیر ترے راز فاش کرتی ہے
مری نگاہ مگر پردہ دار ہے اب تک
چمن طراز محبت ہے دل کی گل کاری
روش روش مرے خوں کی بہار ہے اب تک
تری زباں نے جو وعدے کیے وفا نہ کیے
تری زباں کا مگر اعتبار ہے اب تک
تمہارے غم میں اسے لطف کچھ ملا ایسا
ہمارے دل کو خوشی ناگوار ہے اب تک
دلوں میں یاد تری چٹکیاں سی لیتی ہے
زباں پہ ذکر ترا بار بار ہے اب تک
شہید ناز ہوئیں کتنی بلبلیں افسوس
بہار اپنی جگہ پر بہار ہے اب تک
یہ جانتا تو میں یوں اس کو دیکھتا نہ جنوں
مری نگاہ سے وہ شرم سار ہے اب تک
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.