زبان کھول سوال و جواب کر کے دکھا
زبان کھول سوال و جواب کر کے دکھا
اگر تو گونگا نہیں ہے خطاب کر کے دکھا
مزاج پوچھ چراغوں کا آ کے دھرتی پر
یہ کام بھی تو کبھی آفتاب کر کے دکھا
نئے جہانوں کی بیکار کر رہا ہے تلاش
اسی زمین پہ پیدا گلاب کر کے دکھا
ادھورے قصوں کی اہل نظر نہ دیں گے داد
انہیں تو دل کی مکمل کتاب کر کے دکھا
سنا ہے سب کے تو دکھ کا علاج کرتا ہے
ہمارے دل سے الگ اضطراب کر کے دکھا
یہ کون کہتا ہے ظاہر تو عیب کر کے دکھا
حقیقتوں کو مگر بے نقاب کر کے دکھا
سفر حیات کا اب اتنا بھی نہیں دشوار
تماشا مجھ کو نئے ہم رکاب کر کے دکھا
کمالؔ جینے سے بیزار لوگ ہو جائیں
نہ زندگی کو تو اتنا خراب کر کے دکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.