زباں کو ذائقۂ شعر تر نہیں ملتا
زباں کو ذائقۂ شعر تر نہیں ملتا
بڑھا ہے زور زباں میں اثر نہیں ملتا
خود اپنے حال کی کوئی خبر نہیں ملتی
کوئی بھی جذبۂ دل معتبر نہیں ملتا
سبھی ہیں کھوئی ہوئی منزلوں کی گرد میں گم
سفر بہت ہے مآل سفر نہیں ملتا
جو دشت میں تھے وہ بیگانۂ خلائق تھے
جو شہر میں تھے انہیں اپنا گھر نہیں ملتا
عجیب طور ہیں اب کار گاہ دنیا کے
غرور عشق جواز ہنر نہیں ملتا
بیان شوق سفر اہل درد کا ہے بہت
مگر نشان سر رہ گزر نہیں ملتا
فراغ دل نہیں اب کوئے گل رخاں میں کہیں
کہ زخم کوئی یہاں کارگر نہیں ملتا
دیار شوق میں یا کوچۂ ملامت میں
کہیں بھی باقرؔ آشفتہ سر نہیں ملتا
- کتاب : Kulliyat-e-Baqir (Pg. 288)
- Author : Sajjad Baqir Rizvi
- مطبع : Sayyed Mohammad Ali Anjum Rizvi (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.