زباں ملے تو ہزار باتیں کہا کریں ہم
زباں ملے تو ہزار باتیں کہا کریں ہم
صدا کا رشتہ ہی ٹوٹ جائے تو کیا کریں ہم
یہ شہر شیشہ تو شہر ناآشنا ہے پیارے
کسے پکاریں یہاں کسے آشنا کریں ہم
اگر خدا تک پہنچ سکے حرف نارسائی
تو عرش تک بھی بلند دست دعا کریں ہم
یہاں مسیحا کے کام ہی جب دعا نہ آئی
دعا کریں اب تو کس کی خاطر دعا کریں ہم
اب ان کے ہاتھوں کفن کا احساں بھی کیوں اٹھائیں
شہادتوں کے لہو سے رنگیں قبا کریں ہم
کوئی کسی کو نہ دے سکے طعن نارسائی
جو قرض جاں ہے وہ مر کے وعدہ وفا کریں ہم
ہم اپنا قاتل خود اپنے ہی آئنے میں دیکھیں
اگر کبھی اپنی ذات کا سامنا کریں ہم
مہک اٹھے کربلا سے اپنے وطن تک آئے
کچھ ایسے زندہ وہ قصۂ کربلا کریں ہم
وہ جس کی خوشبو ابد ابد تک رہے سلامت
اک ایسا نامہ رقم سفیر صبا کریں ہم
وہ جس ادا سے عروس فردا کو تو نے چوما
نثار اس پر ہر اک ادا خوش ادا کریں ہم
جمیلؔ سب سے عظیم تر اس صدی کا غم ہے
سبھی کو اب اس کے عشق میں مبتلا کریں ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.