زبان پر سبھی کی بات ہے فقط سوار کی
زبان پر سبھی کی بات ہے فقط سوار کی
کبھی تو بات بھی ہو پالکی لئے کہار کی
گلوں کو تتلیوں کو کس طرح کرے گا یاد وہ
کہ جس کو فکر رات دن لگی ہو روزگار کی
بگڑ کے جس نے پا لیا تمام لطف زندگی
نہیں سنے گا پھر وہ بات کوئی بھی سدھار کی
وہ خوش رہے یہ سوچ کر سدا میں ہارتا گیا
کسی کے ساتھ جب لڑی لڑائی آر پار کی
جسے بھی دیکھیے اسے وہ توڑ کر ہی ہے بڑھا
کہاں رہیں ہیں دیش میں ضرورتیں قطار کی
تجھے پڑھا ہمیشہ میں نے اپنی بند آنکھوں سے
یہ داستان ہے نظر پہ روشنی کے وار کی
چڑھے جو اس قدر کہ پھر کبھی اتر نہیں سکے
تلاش زندگی میں ہے مجھے اسی خمار کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.