زباں سے کر کے اظہار حقیقت آفریں میں نے
زباں سے کر کے اظہار حقیقت آفریں میں نے
زمانے بھر کو اپنا کر لیا ہے نکتہ چیں میں نے
جنوں ہے بے خودی ہے بیکلی ہے بے قراری ہے
محبت کی ہے یا پی لی شراب آتشیں میں نے
یہ عالم کون سا عالم ہے دوری یا حضوری ہے
اسی کو رو بہ رو پایا جب آنکھیں بند کیں میں نے
دم نظارہ دیکھے کوئی نظروں کا مری عالم
اسے یوں دیکھتا ہوں جیسے دیکھا ہی نہیں میں نے
ارے او سامنے آ کر نگاہیں پھیرنے والے
تری خاطر زمانے سے نگاہیں پھیر لیں میں نے
گزر کر بے نیازانہ غرور حسن کو آخر
رموز بے نیازی سے کیا زیر نگیں میں نے
خدا محفوظ رکھے دوستوں سے بھی کہ دیکھے ہیں
لباس دوستی میں کتنے مار آستیں میں نے
محبت زندگی ہے بزمؔ لیکن لوگ کہتے ہیں
کہ جام زہر کو سمجھا ہے جام انگبیں میں نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.