زباں سے کچھ نہ کہا ان کہی نے ساتھ دیا
زباں سے کچھ نہ کہا ان کہی نے ساتھ دیا
کلی سے ملتے ہوئے بیکلی نے ساتھ دیا
یہ بات سنتے ہی آنسو نکل پڑے تھے مرے
ملیں گے پھر سے اگر زندگی نے ساتھ دیا
اداس شام اکیلے میں جھیلتا کیسے
تمہاری یاد تھی اور بانسری نے ساتھ دیا
گزرنا جان سے آسان تو نہیں تھا مگر
بھلا ہو یار جو اس بے دلی نے ساتھ دیا
سفر تو خیر سفر تھا گزر ہی جانا تھا
جو تم نہ آئے تو اک اجنبی نے ساتھ دیا
وہ مجھ کو چھوڑ کے جاتا تو مر نہ جاتا میں
چلا گیا ہے مگر پھر اسی نے ساتھ دیا
تمہیں یہ کس نے کہا ہے دیا دیے سے جلے
میں جل رہا تھا تو میرا کسی نے ساتھ دیا
میں نسل تیرگی کے وار سہہ رہا تھا بہت
پھر اک چراغ جنی روشنی نے ساتھ دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.