زبانیں چپ رہیں لیکن مزاج یار بولے گا
زبانیں چپ رہیں لیکن مزاج یار بولے گا
کہ تو با ظرف ہے کتنا ترا کردار بولے گا
نئی نسلوں کو کس نے کیا دیا ہے دیکھیے لیکن
مرے اشعار میں تہذیب کا معیار بولے گا
وہ جس نے کھائے ہیں دھوکے محبت کر کے اپنوں سے
وہی تو خون کو پانی گلوں کو خار بولے گا
جہاں سچ بات کہنے کا ہو مطلب جان سے جانا
اسی محفل میں بس اپنا دل خوددار بولے گا
وہاں اعمال کو اپنے کوئی جھٹلا نہ پائے گا
کہ یہ حصہ بدن کا جب سر دربار بولے گا
کوئی مانے نہ مانے پر محبت ہی حقیقت ہے
ابھی میں کہہ رہا ہوں کل یہی اخبار بولے گا
اگر خاموش کر بھی دی زباں رسم محبت میں
سر محفل مگر شایانؔ کا کردار بولے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.