ضبط الم سے عشق کا چرچا سوا ہوا
ضبط الم سے عشق کا چرچا سوا ہوا
آشوب روزگار دل مبتلا ہوا
تھی بے ثباتیوں میں حقیقت مجاز کی
دل کیوں فریب خوردۂ نقش وفا ہوا
جب تک الگ الگ نہ ہوں اجزا پتہ کہاں
مانا کہ ذرے ذرے میں ہے وہ چھپا ہوا
بس اے خیال توبہ کہ ہوں تشنہ کام عیش
رکھا ہے میرے سامنے ساغر بھرا ہوا
بے لطف ہو نہ جائے کہیں مرگ بے کسی
یہ کون رو رہا ہے سرہانے کھڑا ہوا
ہم اس کو ایک جنبش ابرو سے پا گئے
وہ راز جو زبان عدو سے ادا ہوا
اے جوش عشق یہ تری جرأت سے دور ہے
یوں جلوہ گاہ میں رہے پردا پڑا ہوا
دل وہ جگہ نہیں کہ حقیقت چھپی رہے
وہم و خیال بن کے وہ آئے تو کیا ہوا
عجلت ہوئی ہے یاد سخن ہائے بے شمار
وہ منہ چھپا کے بیٹھ رہے یہ برا ہوا
ناصح کے دل میں گرمئ الفت کہاں سے ہو
ہے اک چراغ وہ بھی ازل کا بجھا ہوا
اب ہم ہیں اور کشمکش موج اضطراب
کشتی ڈبوئی اور الگ ناخدا ہوا
اف عشق فتنہ ساز کی جادو فریبیاں
دل سا رفیق چشم زدن میں جدا ہوا
رکھی ہو در پہ لاش زمانہ ہو سوگوار
تم کو قسم ہے منہ سے نہ کہنا یہ کیا ہوا
کھنچتے ہیں وہ خدا نہ کرے پردہ فاش ہو
کیا دیکھتا ہے گوشے میں کوئی چھپا ہوا
بوتل بغل میں ہاتھ میں ساغر لئے ہوئے
یہ کون آ رہا ہے ادھر جھومتا ہوا
نازشؔ جفائے چرخ کا شکوہ بجا درست
بے مہریٔ بتاں کا تمہیں سامنا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.