ضبط دل سے کام لیا ہے
ضبط دل سے کام لیا ہے
عشق میں بھی آرام لیا ہے
پل پل صبح و شام لیا ہے
ہم نے تمہارا نام لیا ہے
شکر کی جا ہے گرتے پڑتے
تیرا دامن تھام لیا ہے
صبح ہوئی کچھ اور فروزاں
تڑکے کس کا نام لیا ہے
تیری آنکھیں یاد آئی ہیں
جب ہاتھوں میں جام لیا ہے
اس کی شاہد گردش دوراں
میں نے کب آرام لیا ہے
اور بھی ہیں دل چور جہاں میں
ہم نے تمہارا نام لیا ہے
کیوں لی ہیں ہاتھوں پر زلفیں
کیوں ہاتھوں میں دام لیا ہے
خالی ہاتھ چلے دنیا سے
ایک خیال خام لیا ہے
بندے ہیں بے دام تمہارے
ہم نے کوئی دام لیا ہے
رک سی گئی ہے گردش دوراں
کس کا دامن تھام لیا ہے
اس کی ہر دزدیدہ نظر سے
ہم نے اک پیغام لیا ہے
دنیا کس کے کام آئی ہے
کس نے اس سے کام لیا ہے
تم بھی ہاتھ میں تھام لو خنجر
ہم نے کلیجہ تھام لیا ہے
ہائے امرؔ یہ عشق آخر
مفت کا ہی الزام لیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.