ضبط کا حوصلہ باقی نہ شکیبائی ہے
ضبط کا حوصلہ باقی نہ شکیبائی ہے
تری چاہت مجھے کس موڑ پہ لے آئی ہے
بے سبب بھی تو ہوئے ہم نہ اسیر گیسو
دل نے بہکایا ہے یا لغزش بینائی ہے
دل کی دنیا میں ہوئی پھر کوئی ہلچل پیدا
اس قدر راہ وفا آج جو گہنائی ہے
کوئی بھی تو نہ شب تار میں کام آیا مرے
کہنے کو چاند ستاروں سے شناسائی ہے
سانس لینے پہ ہے پابندی دعا جینے کی
اے مسیحا یہ بھلا کیسی مسیحائی ہے
اپنی ہی ذات میں اک حشر بپا رہتا ہے
دل تماشا ہے مری آنکھ تماشائی ہے
تری جانب ہی سدا رکھتی ہے مائل مجھ کو
کوئی ایسی ترے اطوار میں گہرائی ہے
ان کے کوچے سے گریزاں تو نہیں ہوں سائرؔ
روز کا ملنا بھی تو باعث رسوائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.