ضبط کا جتنا اثاثہ ہے اٹھائے جائیں گے
ضبط کا جتنا اثاثہ ہے اٹھائے جائیں گے
اب مہاجن کرب کے مجھ سے نہ ٹالے جائیں گے
حق پرستوں سے صلیبوں کو سجایا جائے گا
اور کبھی سر ان کے نیزوں پر اچھالے جائیں گے
ریزہ ریزہ خواہشیں اور آرزوئیں زخم زخم
میرے گھر سے جانے والے اور کیا لے جائیں گے
ہے وہاں تو صرف سکوں کی نمائش کا چلن
آپ اس بازار میں نقد وفا لے جائیں گے
دل کا سونا روپ کی چاندی جوانی کا نکھار
وقت کے قزاق آ کر سب اٹھا لے جائیں گے
پھول چاہت کے بچھاتے جائیں گے ہر راہ میں
نفرتوں کے خار اے راہیؔ اٹھا لے جائیں گے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.