ضبط کرنے سے ہنر اور نکھر جاتا ہے
ضبط کرنے سے ہنر اور نکھر جاتا ہے
پیار حد سے جو گزرتا ہے بکھر جاتا ہے
رات کی جھیل کا ٹھہرا ہوا پانی میں ہوں
کون چپکے سے مری تہہ میں اتر جاتا ہے
اس کی باتوں میں ہے صندل کی سلونی خوشبو
میرا گھر اس کی دعاؤں سے سنور جاتا ہے
جس کی دہلیز کی مٹی بھی مجھے پیاری تھی
آج دل اس کے تصور سے ہی ڈر جاتا ہے
بہتے دریا کی روانی نے صدا دی مجھ کو
ڈوبنے والا ہی ساحل پہ ابھر جاتا ہے
اپنی چاہت کی حدوں میں ہی اسے اب ڈھونڈو
موڑ آتے ہی یہ رستہ بھی ٹھہر جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.