ضبط کے قافلے پھر بھی راہوں میں تھے
ضبط کے قافلے پھر بھی راہوں میں تھے
خواب آنکھوں میں تھا آپ بانہوں میں تھے
کوئی بچھڑا تو پھر حسبنا اللہ کہا
غم کے مارے تری بارگاہوں میں تھے
جھیلتا کس طرح حاکم شہر غم
تیر اشکوں میں تھے طنز آہوں میں تھے
اس لیے بھی نہیں جیت پایا کبھی
مات کے مشورے خیر خواہوں میں تھے
عشق کے در پہ واری گئیں عظمتیں
کتنے دامن دریدہ بھی شاہوں میں تھے
یا خدا تیری جنت تو اپنی جگہ
کچھ مزے بھی تو تھے جو گناہوں میں تھے
ماں نے جاتے ہوئے تھا کہا خیر ہو
پھر جہاں بھی گئے ہم پناہوں میں تھے
دیکھنا ان کا اعجازؔ ہے ورنہ ہم
روشنی میں کھڑے رو سیاہوں میں تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.