ضبط کی ہار دل زار نہ ہونے پائے
ضبط کی ہار دل زار نہ ہونے پائے
دیکھ رسوا ترا کردار نہ ہونے پائے
باغباں یہ بھی ہے تزئین چمن کا حصہ
گل کے پہلو سے جدا خار نہ ہونے پائے
بات خود کرتے ہیں تکرار کی اس پر یہ ستم
خود ہی کہتے ہیں کہ تکرار نہ ہونے پائے
رند چونکیں گے تو میخانے کی پھر خیر نہیں
دیکھ ساقی کوئی ہشیار نہ ہونے پائے
اے نسیم سحری اور ذرا آہستہ
حسن خوابیدہ ہے بیدار نہ ہونے پائے
ان کے جلوؤں میں اس انداز کی تابانی ہے
سامنے آئیں تو دیدار نہ ہونے پائے
ہے محبت میں یہی شرط محبت ذاکرؔ
رنج ہو رنج کا اظہار نہ ہونے پائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.