ضبط ممکن نہ رہے بات ہی ایسی ہوگی
ضبط ممکن نہ رہے بات ہی ایسی ہوگی
حوصلوں نے تو بہت پردہ دری کی ہوگی
سر اٹھاتے ہوئے جھک جاتی ہیں نظریں جس کی
اس کی غربت بھی کوئی ذات تو رکھتی ہوگی
جو کسی نام سے منسوب تھی اب تک شاید
خانۂ دل میں وہ مسند ابھی خالی ہوگی
سایۂ گل سے لپٹ کر کوئی رویا ہوگا
چاندنی جب در و دیوار پہ اتری ہوگی
پھر زمستاں کی ٹھٹھرتی ہوئی شب نے چپ چاپ
اس کی پلکوں پہ مری یاد پرو دی ہوگی
کوئی تاریک دریچوں کے پرے سوچتا ہے
روشنی اپنی روایات تو رکھتی ہوگی
ہر کسی کے لئے ہوتے ہیں جدا پیمانے
کاسۂ چشم سے دریوزہ گری کی ہوگی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.