زد میں حالات کے مت پوچھیں کہاں تک پہنچے
زد میں حالات کے مت پوچھیں کہاں تک پہنچے
ہم نے سوچا بھی نہ تھا آج جہاں تک پہنچے
جانے کیسا تھا سفر کون سی ساعت نکلے
زیست سہمی ہی نظر آئی جہاں تک پہنچے
کیوں کسی سے کہیں ہر بات کوئی کیا سمجھے
کیا ضروری ہے کہ ہر بات زباں تک پہنچے
کوئی تو حضرت ناصح سے بس اتنا پوچھے
رند پہنچے جہاں کیا آپ وہاں تک پہنچے
راز مبہم ہوا اور جتنا اٹھایا پردہ
محرم راز کہاں راز نہاں تک پہنچے
وہ نگاہوں کے تصادم سے چھڑا جو قصہ
کس کو معلوم کہ وہ بات کہاں تک پہنچے
آرزوؤں کے تعاقب میں بڑھے جتنا زبیرؔ
زندگی رقص بہاراں تھی جہاں تک پہنچے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.