زہے نصیب کہ امکان زیست اب تک ہے
زہے نصیب کہ امکان زیست اب تک ہے
تمہارا ہجر ہی عنوان زیست اب تک ہے
کسے پڑی ہے جو آ کر سنے کہانی مری
مرے وجود پہ بہتان زیست اب تک ہے
بہت ہی دیدنی منظر تھا میری وحشت کا
تبھی سے چاک گریبان زیست اب تک ہے
محبتوں میں ازل سے سبھی نے غم ہی سہا
محبتوں میں تو نقصان زیست اب تک ہے
نکالا جس کو بغاوت پہ تھا قبیلے نے
نہیں مرا وہ تو مہمان زیست اب تک ہے
کہاں ملیں گے سنواریں گے ایک دوجے کو
تری طلب مجھے دوران زیست اب تک ہے
ابھی قلم بھی ہے باقی مرے یہ مصرعے بھی
مری تو کٹیا میں سامان زیست اب تک ہے
کبھی بھی یاد مصیبت میں غیر کو نہ کیا
مرا خدا ہی نگہبان زیست اب تک ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.