زہے وحشت کی حزن دورئ منزل پسند آیا
زہے وحشت کی حزن دورئ منزل پسند آیا
دل ایذا طلب کو عقدۂ مشکل پسند آیا
مرے حسن نظر کی شرح ہوتی ہے زمانے میں
کہ ہر اہل طبیعت کو مرا قاتل پسند آیا
گہر یابی کی اک تمہید ہو کر رہ گیا طوفاں
مجھے جب سے فراق عشرت ساحل پسند آیا
بہ ہنگام تجسس زندگی سے پیار کیا معنی
وہ انساں کیا جسے نقش سر منزل پسند آیا
چلے آئے حریم ناز سے وہ کھوئے کھوئے سے
جزاک اللہ انہیں اخفائے حال دل پسند آیا
حجاب آیا تو ہر جانب فضا بدلی ہوئی دیکھی
نقاب الٹی تو رنگ شورش محفل پسند آیا
کبھی آئین غم خواریٔ دل مرغوب ہے ہم کو
کبھی طرز ستم ایجادیٔ قاتل پسند آیا
خدا لگتی کہو للہ صداقت کو نہ جھٹلاؤ
تمہیں افسانۂ بیتابیٔ بسملؔ پسند آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.