زہر چشم ساقی میں کچھ عجیب مستی ہے
زہر چشم ساقی میں کچھ عجیب مستی ہے
غرق کفر و ایماں ہیں دور مے پرستی ہے
شمع ہے سر محفل کچھ کہا نہیں جاتا
شعلۂ زباں لے کر بات کو ترستی ہے
زلف یار کی زد میں دیر بھی ہے کعبہ بھی
یہ گھٹا جب اٹھتی ہے دور تک برستی ہے
آج اپنی محفل میں ہے بلا کا سناٹا
درد ہے نہ تسکیں ہے ہوش ہے نہ مستی ہے
کون جا کے سمجھائے خود پرست دنیا کو
کیا صنم پرستی ہے کیا خدا پرستی ہے
سخت جان لیوا ہے سادگی محبت کی
زہر کی کسوٹی پر زندگی کو کستی ہے
ہم تو رہ کے دلی میں ڈھونڈتے ہیں دلی کو
پوچھئے روشؔ کس سے کیا یہی وہ بستی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.