زہر ہوں شہد کوئی گھول رہا ہے مجھ میں
زہر ہوں شہد کوئی گھول رہا ہے مجھ میں
کون ہے تیری طرح بول رہا ہے مجھ میں
اب محبت نہ کروں گا یہ قسم کھائی تھی
بند دروازہ کوئی کھول رہا ہے مجھ میں
خود کو اپنے ہی میں قدموں پہ جھکا لیتا ہوں
ایک ہی فن ہے جو انمول رہا ہے مجھ میں
اپنی جنت میں بنا کر کے مٹا دیتا تھا
مدتوں تک کوئی بہلول رہا ہے مجھ میں
میرے سینہ میں یہ دل ہے کہ کوئی سوداگر
میرے احساس کا دھن تول رہا ہے مجھ میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.