زہر کو مے دل صد پارہ کو مینا نہ کہو
زہر کو مے دل صد پارہ کو مینا نہ کہو
دور ایسا ہے کہ پینے کو بھی پینا نہ کہو
نہ بتاؤ کہ تبسم بھی ہے اک زخم کا نام
چاک ہے کس لیے انسان کا سینہ نہ کہو
کم نگاہوں کا ہے فرمان کہ اے دیدہ ورو
کس لیے تم کو ملا دیدۂ بینا نہ کہو
رکھ دو الزام کسی موجۂ معصوم کے سر
ناخداؤں نے ڈبویا ہے سفینہ نہ کہو
ہر نفس موت کی بخشی ہوئی مہلت جیسے
کوئی جینا ہے یہ جینا اسے جینا نہ کہو
یہ تو فن کار کی محنت کا صلہ ہے یارو
میرے ماتھے کے پسینے کو پسینا نہ کہو
سنگ ریزوں کو کہیں ٹھیس نہ لگ جائے شمیمؔ
مصلحت ہے کہ نگینے کو نگینہ نہ کہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.