زہر سے زہر کٹے کانٹے سے کرچی نکلے
زہر سے زہر کٹے کانٹے سے کرچی نکلے
دے نیا درد کہ یہ ٹیس پرانی نکلے
زندگی یوں تو نیا لفظ نہیں ہے لیکن
وقت کے ساتھ نئے اس کے معانی نکلے
کیوں کوئی کوکھ جو سونی ہو وہ شرمندہ ہو
کیا ضروری ہے کہ ہر سیپ سے موتی نکلے
عشق کی جھیل میں اترو تو سنبھل کر اترو
عین ممکن ہے یہ امید سے گہری نکلے
ایک وہ شخص جسے دل نے خدا جانا ہو
سوچئے کیا ہو اگر وہ بھی فریبی نکلے
چھٹپٹاتے ہیں اداسی سے نکلنے کو مگر
قید صیاد سے کیسے کوئی پنچھی نکلے
وہ طریقہ مجھے مرنے کا بتاؤ جس سے
خودکشی بھی نہ لگے جان بھی جلدی نکلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.