Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

زہراب پینے والے امر ہو کے رہ گئے

وامق جونپوری

زہراب پینے والے امر ہو کے رہ گئے

وامق جونپوری

MORE BYوامق جونپوری

    زہراب پینے والے امر ہو کے رہ گئے

    نیساں کے چند قطرے گہر ہو کے رہ گئے

    اہل جنوں وہ کیا ہوئے جن کے بغیر ہم

    اہل خرد کے دست نگر ہو کے رہ گئے

    صحرا گئے تو شہر میں اک شور مچ گیا

    جب لوٹ آئے شہر بدر ہو کے رہ گئے

    امید کے حبابوں پہ اگتے رہے محل

    جھونکا سا ایک آیا کھنڈر ہو کے رہ گئے

    راہوں پہ دوڑتے رہے آتش بہ زیرپا

    منزل ملی تو خاک بسر ہو کے رہ گئے

    آوارہ گرد مثل بگولوں کے ہم رہے

    بیٹھے تو گرد راہ گزر ہو کے رہ گئے

    بڑھتے رہے سرابوں پہ مانند تشنگی

    پانی ملا تو خشک شجر ہو کے رہ گئے

    نظریں تلاش حسن میں جا پہنچیں تا افق

    جلوے تمام حد نظر ہو کے رہ گئے

    پابندیوں میں تھے تو دکھاتے تھے معجزے

    آزادیوں میں شعبدہ گر ہو کے رہ گئے

    ڈھالے گئے تو پتھروں سے پھوٹ نکلے راگ

    توڑے گئے تو رقص شرر ہو کے رہ گئے

    چنگ و رباب میں رہے مانند نغمگی

    تیغ و سناں میں سینہ سپر ہو کے رہ گئے

    منہ جتنے اتنی باتیں کہی جا رہی ہیں آج

    یوں مشتہر ہوئے کہ خبر ہو کے رہ گئے

    وامقؔ دو دھاری تیغ ہے وہ لہجۂ جدید

    نغمے تمام خون میں تر ہو کے رہ گئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے