زخم ایسا ہے دکھانے سے ہوا لگ جائے
زخم ایسا ہے دکھانے سے ہوا لگ جائے
تو دعا کر کہ مجھے کوئی دعا لگ جائے
ہم سے مستوں پہ ہر اک رنگ سوا کھلتا ہے
عین ممکن ہے اندھیرا بھی دیا لگ جائے
سبزگی ہو تو پرانا بھی غنیمت ہے مجھے
دل کی ویرانی میں اک روگ ہرا لگ جائے
شعر سے عشق اگر کار ہوس جیسا ہو
اتنے اچھے سے کریں سب کو برا لگ جائے
اونٹ بھی جیسے اداسی کا ہنر جانتے ہیں
بھوکے پیاسے ہوں مگر دشت بھلا لگ جائے
دل لگانے سے بہلنے کا نہیں ہے راشدؔ
اور وہ دل کہ جسے عشق خدا لگ جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.