زخم بھی تازہ تھا اور اس پہ ہوا بھی تازہ
زخم بھی تازہ تھا اور اس پہ ہوا بھی تازہ
دل نے رکھا تھا مگر رخش دعا بھی تازہ
تر بہ تر ہے مرے ہاتھوں میں وہی جامنی رنگ
تم نے پوچھا تھا کہ ہوتی ہے گھٹا بھی تازہ
اب تلک ہے وہی جلتا ہوا صحرا وہی میں
اب تلک ہے تپش شوق ندا بھی تازہ
کس بہانے سے تجھے بھول رہوں اور خوش ہوں
پھر بنا لے گا یہ دل ایک خدا بھی تازہ
کس بہانے سے میں جاگوں تجھے ڈھونڈوں اب کے
اب تو اس صحن میں ٹھہرے نہ ہوا بھی تازہ
آئنہ مانگتا رہتا ہے وہی عکس ترا
آنکھ رکھتی ہے ترا رنگ قبا بھی تازہ
بس بہت حوصلہ رکھنے کی کہانی کہہ لی
رات کو پھول مسلتی ہے ہوا بھی تازہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.