زخم دیتے جائیں لیکن فکر مرہم بھی کریں
زخم دیتے جائیں لیکن فکر مرہم بھی کریں
درد جب حد سے سوا ہو جائے تو کم بھی کریں
ہم سے الجھو گے تو پچھتانا پڑے گا ایک دن
درگزر جذبات کو تم بھی کرو ہم بھی کریں
کاٹتے ہیں رات دن چکر ترے کوچہ کا ہم
تجھ سے فرصت پائیں تو پھر سیر عالم بھی کریں
ہجر کی شب میں ترے خط کو پڑھا کرتے ہیں ہم
نیند آئے تو دیے کی لو کو مدھم بھی کریں
اپنے در پر ہم کو بلوایا غنیمت ہے یہی
یہ ضروری تو نہیں وہ خیر مقدم بھی کریں
موت کی تکلیف سے بد تر ہے رنج انتظار
پاسداری وقت کی تم بھی کرو ہم بھی کریں
عاشقان زلف جاناں کے عجب اطوار ہیں
خود گرفتار بلا ہوں خواہش رم بھی کریں
اپنا مٹی کا پیالہ ہم کو پیارا ہے بہت
ہم نہ دیں گے پیش اگر وہ ساغر جم بھی کریں
اس کی اپنی سوچ ہے یہ اس کا اپنا ظرف ہے
بے وقوفی کر رہا ہے وہ تو کیا ہم بھی کریں
جاؤ ہم کو ایسی سرداری نہیں کرنی شکیلؔ
تعزیہ بھی ہم بنائیں اور ماتم بھی کریں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.