زخم دل میں سنبھال رکھے ہیں
زخم دل میں سنبھال رکھے ہیں
کتنے مہمان پال رکھے ہیں
تیری باتوں پہ تھا یقیں مجھ کو
گماں کیا کیا جو پال رکھے ہیں
میرے پیروں میں خوب ہیں چھالے
آبلے کتنے پال رکھے ہیں
سنگ مرمر کی تیری مورت نے
پہلو کیا کیا نکال رکھے ہیں
دیکھ صورت یہ آئنہ ہنستا
سپنے کتنے سنبھال رکھے ہیں
جب ہوائیں خلاف ہیں پھر بھی
کشتی طوفاں میں ڈال رکھے ہیں
دوست تلوار تھامے ہیں عاقبؔ
ہم تو ہاتھوں میں ڈھال رکھے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.