زخم دل جب بھی مہکتا ہے بھلا لگتا ہے
زخم دل جب بھی مہکتا ہے بھلا لگتا ہے
سلسلہ عہد گزشتہ ہی سے جا لگتا ہے
ایک ہی شخص نے اک وار کیا تھا لیکن
رنگ ہر شخص کے چہرے کا اڑا لگتا ہے
مجھ کو معلوم نہ تھا ایسے بھی دن آئیں گے
کوئی سچ بول رہا ہو تو برا لگتا ہے
اپنے احباب سے کچھ ایسی بنی ہے کہ ہمیں
کوئی بت کوئی صنم کوئی خدا لگتا ہے
ہر نیا چہرہ نئی بات نیا افسانہ
جو کسی نے نہ کہا اور نہ سنا لگتا ہے
ذہن میں آتے ہیں انساں کی اداسی کے خیال
جب بھی پہلو مرا بستر سے ذرا لگتا ہے
کون کس حال میں کس فکر میں کس سوچ میں ہے
اب نہ چہروں سے نہ باتوں سے پتہ لگتا ہے
غور سے دیکھیے اقبال عمرؔ کا چہرہ
رات بھر چاند ستاروں سے لڑا لگتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.