زخم دل زخم زباں سب سہہ گئے
زخم دل زخم زباں سب سہہ گئے
وقت کے مارے ہوئے چپ رہ گئے
آپ کی دریا دلی بھی دیکھ لی
کتنے دریا آنسوؤں میں بہہ گئے
دے رہے تھے بے عمل درس عمل
ہم بھی سب سن کر سمجھ کر رہ گئے
بے زبانی بھی زباں بن کر رہی
کچھ نہ کہنا تھا مگر کچھ کہہ گئے
حرف حق برداشت کے قابل نہ تھا
کتنی چوٹیں تھیں جو ناحق سہہ گئے
غفلت امروز کے سیلاب میں
کل کے سارے کارنامے بہہ گئے
نجمؔ ہم نکلے جو ارض تاج سے
خسرو بے تاج ہو کر رہ گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.