زخم ہستی کسی مرہم سے بھی اچھا نہ ہوا
زخم ہستی کسی مرہم سے بھی اچھا نہ ہوا
کسی صورت سے علاج غم فردا نہ ہوا
میرے جذبات ہم آہنگ تقدس ہی رہے
یعنی کردار کا دامن کبھی میلا نہ ہوا
گھر میں اک پیڑ لگایا تھا زمانہ گزرا
لیکن افسوس میسر کبھی سایا نہ ہوا
رات تو گزری مگر صبح نمایاں نہ ہوئی
وہ بھی دن تھے کہ کبھی گھر میں اندھیرا نہ ہوا
ہاں بظاہر تو رہے انجمن آرا ہم لوگ
پر حقیقت میں کوئی ہم سے شناسا نہ ہوا
کس طرح پھر کوئی امید کرم ہو دل میں
جبکہ انداز ستم حوصلہ افزا نہ ہوا
فائدہ کیا ہے ہواؤں سے الجھنے میں ضیاؔ
جب دیا جلتا رہا اور اجالا نہ ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.