زخم جگر کو دست جراحت سے پوچھئے
جو رہ گئی دلوں میں وہ حسرت سے پوچھئے
جاں دادگان عیش کا انجام کیا ہوا
آوارگان کوچۂ وحشت سے پوچھئے
میں کھو گیا ہوں اپنی ضرورت کی بھیڑ میں
میں کیا ہوں مجھ کو میری ضرورت سے پوچھئے
افسوس ہے مجھے مری غیرت کی موت پر
کیوں کی ہے خودکشی مری غربت سے پوچھئے
ہم کیوں ہوس پرستی کا الزام دیں اسے
سب آج اپنی اپنی محبت سے پوچھئے
کہتے ہیں کس کو حشر قیامت ہے کس کا نام
ہم ساکنان شہر قیامت سے پوچھئے
کھلتے کہاں ہیں سب پہ یہ اسرار حرف کے
رمز سخن کو اہل فراست سے پوچھئے
کیوں وہ زباں دراز بھی خاموش ہو گیا
شاہدؔ کمال اس کی رعونت سے پوچھئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.