زخم نادیدہ بہر طور دکھانے تھے بہت
زخم نادیدہ بہر طور دکھانے تھے بہت
موسم ہجر کے قصے بھی سنانے تھے بہت
اس کے ہنگاموں کے سب لوگ دوانے تھے بہت
میری خاموش مزاجی کے فسانے تھے بہت
ایک میں جی نہ سکی دے کے زمانے کو فریب
یوں تو اس شہر میں جینے کے بہانے تھے بہت
وہ کبھی دل کی حسیں شاخ پہ بیٹھا ہی نہ تھا
میرے اندر کے پرندے کے ٹھکانے تھے بہت
میں سیہ رات میں تھی خود ہی منور راحتؔ
میرے اندر بھی چراغوں کے خزانے تھے بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.