زخم تنہائی بیکلی سی ہے
زخم تنہائی بیکلی سی ہے
میری آنکھوں میں اک نمی سی ہے
تو نہیں ہے تو ایسا لگتا ہے
زندگی میں کوئی کمی سی ہے
دل پے چھائی ہے تیرگی لیکن
تیری یادوں کی روشنی سی ہے
ایسا لگتا ہے گفتگو کر کے
تیری باتوں میں شاعری سی ہے
شام غم تیرا شکریا ہر پل
جانے کیوں تجھ سے عاشقی سی ہے
میرا کردار ہی کچھ ایسا ہے
دشمنوں سے بھی دوستی سی ہے
مفلسی یہ تری حقیقت ہے
ساری دنیا ہی اجنبی سی ہے
یہ زمانہ فریب ہے رونقؔ
موت میں ہی تو زندگی سی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.