زخم ہے سینہ ابھی تلوار ہے احساس ابھی
زخم ہے سینہ ابھی تلوار ہے احساس ابھی
کچھ نہ کچھ جینے کا سرمایہ ہے میرے پاس ابھی
سانس روکے سن رہا ہے وقت ان کا فیصلہ
اٹھتی جھکتی وہ نگاہیں آس ابھی ہیں یاس ابھی
برف کی سل ہے کبھی دل اور کبھی شعلے کی لو
اس بیاباں کو کوئی موسم نہ آیا راس ابھی
حد سے بڑھ جائے تو پھر دریا کی کچھ ہستی نہیں
ساحل ممنوع پر دم توڑتی ہے پیاس ابھی
شہر جاں تیری طرف اب بھی کھنچا جاتا ہے دل
تیری گلیوں میں ہے اگلے دور کی بو باس ابھی
گونجتی ہے دل میں اب بھی کوئی گم گشتہ صدا
ہم کو قیسیؔ ہے شکست آرزو کا پاس ابھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.