زخم جب گفتگو نہیں کرتا
زخم جب گفتگو نہیں کرتا
چارہ گر بھی رفو نہیں کرتا
شہر الفت کا وہ منافق ہے
بات جو روبرو نہیں کرتا
بات بے بات مسکراتا ہوں
غم کو میں سرخ رو نہیں کرتا
ہوک اندر سے اٹھ رہی ہے میاں
میں دکھانے کو ہو نہیں کرتا
ضبط کی آخری نشانی ہے
میں اگر ہاؤ ہو نہیں کرتا
ٹھیک ہے دیکھ بھال کرتا ہے
زخم لیکن رفو نہیں کرتا
اپنے تائیں وہ خوب لکھتا ہے
لفظ کی آبرو نہیں کرتا
اے مرے پارسا بتا مجھ کو
میں جو کرتا ہوں تو نہیں کرتا
جو اداسی کا پیڑ ہے شاہدؔ
سبز رت میں نمو نہیں کرتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.