زخم کا اندمال ہوتے ہوئے
میں نے دیکھا کمال ہوتے ہوئے
ہجر کی دھوپ کیوں نہیں ڈھلتی
جشن شام وصال ہوتے ہوئے
دے گئی مستقل خلش دل کو
آرزو پائمال ہوتے ہوئے
لوگ جیتے ہیں جینا چاہتے ہیں
زندگانی وبال ہوتے ہوئے
کس قدر اختلاف کرتا ہے
وہ مرا ہم خیال ہوتے ہوئے
پئے الزام آ رکیں مجھ پر
ساری آنکھیں سوال ہوتے ہوئے
آج بھی لوگ عشق کرتے ہیں
سامنے کی مثال ہوتے ہوئے
خود سے ہنس کر نہ مل سکے احمدؔ
خوش سخن خوش خصال ہوتے ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.